حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کا عذاب ۰)

 حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کا عذاب ۰)

حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ اللہ نے آپ کو اُس وقت اپنی قوم کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا جب لوگ بُت پرستی اور شرک میں مبتلا ہوچکے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ۹۵۰ برس تک صبر کے ساتھ یہ دعوت دی کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اور بُتوں کو چھوڑ دو۔ مگر ان کی قوم کے چند افراد کے سوا باقی سب نے انکار کیا۔ وہ آپ کا مذاق اُڑاتے اور کہتے کہ ہم اپنے باپ دادا کے راستے پر ہیں اور تمہاری باتیں نہیں مانیں گے۔
 حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کا عذاب ۰)

حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ اللہ نے آپ کو اُس وقت اپنی قوم کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا جب لوگ بُت پرستی اور شرک میں مبتلا ہوچکے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ۹۵۰ برس تک صبر کے ساتھ یہ دعوت دی کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اور بُتوں کو چھوڑ دو۔ مگر ان کی قوم کے چند افراد کے سوا باقی سب نے انکار کیا۔ وہ آپ کا مذاق اُڑاتے اور کہتے کہ ہم اپنے باپ دادا کے راستے پر ہیں اور تمہاری باتیں نہیں مانیں گے۔



 حضرت نوح علیہ السلام نے دن رات نہ تھکنے والی محنت کے باوجود جب دیکھا کہ ان کی قوم ہٹ دھرمی پر قائم ہے، تو انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ! اب ان کافروں کو ہدایت نصیب نہیں ہوگی، انہیں دنیا سے ختم کردے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں حکم دیا کہ ایک بڑی کشتی بنائیں۔ حضرت نوح علیہ السلام کشتی بنانے لگے تو قوم کے سرداروں نے اُن کا خوب مذاق اُڑایا۔



 جب کشتی تیار ہوگئی تو اللہ کے حکم سے حضرت نوح علیہ السلام نے مومنوں اور ہر جانور کے ایک ایک جوڑے کو کشتی میں سوار کر لیا۔ پھر اچانک آسمان سے تیز بارش برسنے لگی اور زمین سے بھی پانی اُبل پڑا۔ پانی ہر طرف پھیل گیا اور ایک بڑا طوفان آگیا۔ جن لوگوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی بات نہ مانی تھی، وہ سب اس طوفان میں غرق ہوگئے۔



 یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اللہ کے احکامات پر عمل کرنے میں ہی نجات ہے اور جو لوگ پر قائم رہتے ہیں، وہ انجامِ بد کا شکار ہوتے ہی


 حضرت نوح علیہ السلام نے دن رات نہ تھکنے والی محنت کے باوجود جب دیکھا کہ ان کی قوم ہٹ دھرمی پر قائم ہے، تو انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ! اب ان کافروں کو ہدایت نصیب نہیں ہوگی، انہیں دنیا سے ختم کردے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں حکم دیا کہ ایک بڑی کشتی بنائیں۔ حضرت نوح علیہ السلام کشتی بنانے لگے تو قوم کے سرداروں نے اُن کا خوب مذاق اُڑایا۔



 جب کشتی تیار ہوگئی تو اللہ کے حکم سے حضرت نوح علیہ السلام نے مومنوں اور ہر جانور کے ایک ایک جوڑے کو کشتی میں سوار کر لیا۔ پھر اچانک آسمان سے تیز بارش برسنے لگی اور زمین سے بھی پانی اُبل پڑا۔ پانی ہر طرف پھیل گیا اور ایک بڑا طوفان آگیا۔ جن لوگوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی بات نہ مانی تھی، وہ سب اس طوفان میں غرق ہوگئے۔



 یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اللہ کے احکامات پر عمل کرنے میں ہی نجات ہے اور جو لوگ پر قائم رہتے ہیں، وہ انجامِ بد کا شکار ہوتے ہی


حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ اللہ نے آپ کو اُس وقت اپنی قوم کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا جب لوگ بُت پرستی اور شرک میں مبتلا ہوچکے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ۹۵۰ برس تک صبر کے ساتھ یہ دعوت دی کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اور بُتوں کو چھوڑ دو۔ مگر ان کی قوم کے چند افراد کے سوا باقی سب نے انکار کیا۔ وہ آپ کا مذاق اُڑاتے اور کہتے کہ ہم اپنے باپ دادا کے راستے پر ہیں اور تمہاری باتیں نہیں مانیں گے۔





 حضرت نوح علیہ السلام نے دن رات نہ تھکنے والی محنت کے باوجود جب دیکھا کہ ان کی قوم ہٹ دھرمی پر قائم ہے، تو انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ! اب ان کافروں کو ہدایت نصیب نہیں ہوگی، انہیں دنیا سے ختم کردے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں حکم دیا کہ ایک بڑی کشتی بنائیں۔ حضرت نوح علیہ السلام کشتی بنانے لگے تو قوم کے سرداروں نے اُن کا خوب مذاق اُڑایا۔


 جب کشتی تیار ہوگئی تو اللہ کے حکم سے حضرت نوح علیہ السلام نے مومنوں اور ہر جانور کے ایک ایک جوڑے کو کشتی میں سوار کر لیا۔ پھر اچانک آسمان سے تیز بارش برسنے لگی اور زمین سے بھی پانی اُبل پڑا۔ پانی ہر طرف پھیل گیا اور ایک بڑا طوفان آگیا۔ جن لوگوں نے حضرت نوح علیہ السلام کی بات نہ مانی تھی، وہ سب اس طوفان میں غرق ہوگئے۔


 یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اللہ کے احکامات پر عمل کرنے میں ہی نجات ہے اور جو لوگ پر قائم رہتے ہیں، وہ انجامِ بد کا شکار ہوتے ہی

Comments

Popular Posts